شکستہ شب میں تمہاری وحشت نے سر اٹھایا تو کیا کرو گے
|
تمہیں تمہارے ہی نیم خوابوں نے گر جگایا تو کیا کرو گے
|
پلک پلک سے چھلک رہی ہے مری اُداسی لہو کی صورت
|
مگر اداسی کی بارشوں نے تمہیں رلایا تو کیا کرو گے
|
ہوائے ظلم و ستم نے میرا یہ خستہ گھر تو گرا دیا ہے
|
انہی ہواؤں نے گر تمہارا دیا بجھایا تو کیا کرو گے
|
|