واحد ہے مرے غم کا سہارا ترا چہرہ
ہنستا رہے اے سانولی پیارا ترا چہرہ
مایوس چلا آتا ہوں ہر چہرے سے جب میں
مجھ کو دیا کرتا ہے سہارا ترا چہرہ
وہ شام ہو میخانے کی یا صبحِ قیامت
کرتا ہے مرے درد کا چارا ترا چہرہ
مخمور سی آنکھوں کا تو کہنا ہی تری کیا ؟
میخانے کا لگتا ہے نظارا ترا چہرہ
تصویر کی صورت مری دیوار پہ اکثر
اک عرش نما رہتا ہے تارا ترا چہرہ
آنکھوں سے برسنے لگے جب جھیل کا پانی
پھر سطح پہ ہر بار اتارا ترا چہرہ
کس طرح اسے دور نگاہوں سے میں رکھ لوں
تسکین کا باعث ہے خدارا ترا چہرہ
جو حفظ ہوا مجھ کو ترا نقشِ زبوری
چہرہ ہے تمہارا کہ ہمارا، ترا چہرہ ؟
جب حسن کا پوچھا میں نے پریوں سے فسانا
تو قاف سے پریوں نے پکارا ترا چہرہ
ہر شعر ملا برملا کہتا ہوا مجھ کو
کیا شعر میں ساگر نے ابھارا ترا چہرہ

0
9