وہ جس کے مجھ کو ہونے کا یقیں ہے
نظر سے دور پر دل کے قریں ہے
میں کھویا ہوں خیالوں میں جو اپنے
بدن میرا کہیں اور دل کہیں ہے
بلا کے تیر جو آنے لگے ہیں
کسی مقتل کی جیسے سر زمیں ہے
عبادت کرنے آیا ہوں میں ساقی
حرم خانے سے میخانہ حسیں ہے
قفس پہ کس نے پھوڑا سر ہمارا
لہو سے سرخ گھائل اب جبیں ہے
وہی پتھر نما اب ہو گیا ہے
جو ساگر میری الفت کا امیں ہے

9