| میکدے کا عذاب دے مجھ کو |
| جام دے اور خراب دے مجھ کو |
| اس کے ہونٹوں کو بھول جاؤں میں |
| آج اتنی شراب دے مجھ کو |
| سرخ مائل ہو ان کے لب جیسا |
| کوئی ایسا گلاب دے مجھ کو |
| ایک لمحہ کہ خواب سے بڑھ کر |
| اے شبِ ماہتاب دے مجھ کو |
| عین سجدے میں جام پیتا ہوں |
| نیتوں کا ثواب دے مجھ کو |
| چند قطروں سے بچ رہا ہوں میں |
| زہر کچھ کامیاب دے مجھ کو |
| عمرِ رفتہ پہ نقش رہ جائے |
| غم کی ایسی کتاب دے مجھ کو |
| میرے مرنے کو ہے یہی کافی |
| صرف اپنا شباب دے مجھ کو |
| آ بسا ہے لہو میں تو ساگر |
| موجِ گردش میں تاب دے مجھ کو |
معلومات