وہ چہرہ دھڑکنوں کے دھڑکنے کا تار ہے |
آنکھوں کا موڑ موڑ سجل آبشار ہے |
لکھتی ہیں پریاں پلکوں پہ اس کی کہانیاں |
شہزادیوں کے حسن کا کوہِ وقار ہے |
باتوں میں اس کے جھڑتے گلابوں کی روشنی |
ہونٹوں پہ بے خودی سے مچلتی بہار ہے |
مُسکان جیسے سرگموں کی بُنتی دُھن کوئی |
قدموں سے جپتی دادرا ٹُھمری ستار ہے |
خوشبو سکوں کی گلیوں میں وہ پھیلتی ہوئی |
صندل کی لکڑیوں سے نکلتی پھوار ہے |
خوابوں میں مست اس کے سرِ چاندنی تلے |
یہ جھیل ہلکی لرزشوں سے تاب دار ہے |
زیبائشِ نظر میں مناظر کی دلکشی |
شہرِ دلِ طلسم میں ابھرا نکھار ہے |
ساحل میں گھولتی ہوئی سورج کی ہر کرن |
پھیلے افق پہ چاند کا مدھم شرار ہے |
سینچی ہوئی وہ پھولوں سے ہر زلفِ کہکشاں |
پھیلائے پنکھ تتلیوں جیسی قطار ہے |
با وقتِ عصر سانس میں ساگر یہ لغزشیں |
اک ممبئی کی سانولی صورت سے پیار ہے |
معلومات