وادئ موت میں سے گزرتے تو دیکھیے |
دردوں کے آئنے میں سنورتے تو دیکھیے |
الہاقِ جاں سے بستئ جاناں تلک مجھے |
زخموں سے چور چور ابھرتے تو دیکھیے |
خستہ بدن کی چیخ سے لرزاں ہوئی صلیب |
اپنے مسیح کو ذرا مرتے تو دیکھیے |
بیٹھا نہ جو کبھی مری شہ رگ کے بھی قریں |
ایسے خدا کو آپ نکھرتے تو دیکھیے |
آثارِ تن پہ سیرتِ ہندہ کی رہبری |
اس جانِ تیغ و جان کو کرتے تو دیکھیے |
ہے پیچ و تاب آہنی دیوار سی کھڑی |
اور اس کے پیچھے عشق کو مرتے تو دیکھیے |
جوگن کا جوگ جوگیوں کا روگ ہو گئی |
تہذیبِ زندگی کو بکھرتے تو دیکھیے |
کانٹے کی جب نظر لگی ساگر جو پھول کو |
غنچے کو اب کلی پہ ترستے تو دیکھیے |
معلومات