| زخم سے خون پیا ہے تم نے |
| صرف رنجیدہ کیا ہے تم نے |
| باعثِ عشق ہنر کو میرے |
| مجھ سے بس چھین لیا ہے تم نے |
| جیسے جیتے ہیں محبت والے |
| ایک لمحہ بھی جیا ہے تم نے |
| اپنے نازک سے لبوں سے مجھ کو |
| زہر ہی زہر دیا ہے تم نے |
| کر کے ان آئنوں کو چکنا چور |
| سنگ ہاتھوں میں لیا ہے تم نے |
| اکتفا ترکِ وفا پہ کر کے |
| کیا مرا زخم سیا ہے تم نے |
| قلبِ بے بس کو مرے یوں ساگر |
| اس قدر درد دیا ہے تم نے |
معلومات