یاروں مرے لئے اب ایسی کتاب لا دو
ذکرِ وفا نہ ہو جس میں وہ نصاب لا دو
سپنوں میں جب بھی آئے ہو جائے وہ ہمارا
قسمت کے آشیاں سے میرا یہ خواب لا دو
ہے آپ کو قسم اس میخانئہِ جنوں کی
جو مجھ کو بھی مٹا دے ایسی شراب لا دو
اے نو بہارِ گلشن ان سے یہ آج کہنا
میرے فقیر دل کا واپس شباب لا دو
میں کس لئے جہاں میں بھیجا گیا ہوں آخر؟؟
ساگر مرے خدا سے اس کا جواب لا دو

26