وقت کے قاعدے قانون سکھاتے جاؤ |
بس یہی سر سری سا ساتھ نبھاتے جاؤ |
اب کہ پوچھے گا زمانہ جو تمہارے بارے |
کیا کہوں گا مجھے اے یار بتاتے جاؤ |
غیر سے ہو نہ عقیدت مجھے پھر تیرے بعد |
میرے افکار کی ہر سوچ جلاتے جاؤ |
یہ پرندے بھی سدھارے ہوئے ہیں تیرے ہی |
ان کو بھی تم مرے آنگن سے اڑاتے جاؤ |
رہ نہ جائے کوئی امید کی جلتی سی لو |
میرے کمرے سے چراغوں کو بجھاتے جاؤ |
گوشۂ چشم میں آنسو رہے مدت یارو |
یہ مری آنکھیں سمندر میں بہاتے جاؤ |
سوزِ دل دردِ گدازِ سرِ صدمہ پہ جفا |
نالۂ ہجر پہ کچھ دھاک بٹھاتے جاؤ |
تیری تشفیع کا اتنا تو کرم ہو ساگر |
میرے مرنے پہ مرا سوگ مناتے جاؤ |
معلومات