راہِ مصیبتاں میں اچکتے چلے چلو |
منزل کی ہے تلاش تو چلتے چلے چلو |
سازش یہ کر رہی ہے فضا لوٹ جائیں ہم |
اے کاروانِ مستوں ابھرتے چلے چلو |
پاؤ گے ہوش بے خودی کے درمیاں میں تم |
پیو یہ جامِ عاشقی مرتے چلے چلو |
صحرا کو یہ پیام دو وہ خود کو تھام لے |
دریاؤں کی قسم ہے امڈتے چلے چلو |
درپیش فکرو آ گہی کی روشنی ملے |
اے فکرِ کم نگہ چلو بڑھتے چلے چلو |
ثابت کرو یہ حوصلے شمشیر کی طرح |
تم خنجرِ طلب پہ خوں بھرتے چلے چلو |
بے جان ظلمتوں کے سبھی پتلے توڑ دو |
ظالم کی ہر صدا سے مکرتے چلے چلو |
تم فکرِ حیدری ہو حسینی شعور ہو |
تم نسبتِ نبی سے گرجتے چلے چلو |
ساگر بجھے چراغ پہ تحریرِ روشنی |
اپنے قلم کی دھار سے کرتے چلے چلو |
معلومات