جو فکرِ دردِ سکندر ہیں ان کی ہم نس ہیں
ہماری شہ رگوں میں زہرِ عشق کے رس ہیں
ہوا کے ساتھ پرندوں کے غول اڑتے ہیں
ہیں ہم تو قید و قفس کے شجر جو بے بس ہیں
نہ اٹھ سکے گا یہ مزدور دل سے میرے بوجھ
ہماری پسلیاں بھی ڈیڈھ آٹھ اور دس ہیں
شغف نہ رکھنا کہ اے قاتلوں کے شہر سے تم
تمہاری خیر ہو ساگر کہ ہم تو بیکس ہیں

17