کتنے بے چین رہا کرتے تھے
روز و شب ہم سے ملا کرتے تھے
تیری سانسوں کی مہک سے ہر دم
چین بھر سانس لیا کرتے تھے
اپنی آنکھوں کے تبسم سے تم
مجھ سے ہر بات کہا کرتے تھے
آتے تھے جب کبھی آنگن میں مرے
باغ سے پھول چنا کرتے تھے
ایسی شہزادیوں کے افسانے
ہم کہانی میں سنا کرتے تھے
ہائے وہ پیاس کے موسم ساگر
ان کے ہونٹوں سے پیا کرتے تھے

51