| واپسی پھر پلٹ کے الجھا ہوں |
| ان کی زلفوں کی لٹ سے الجھا ہوں |
| ان کی آنکھیں بھی کیا قیامت ہیں |
| میں تو دو بار کٹ کے الجھا ہوں |
| ان کی دہلیز اور مرا عالم |
| دونوں حصوں میں بٹ کے الجھا ہوں |
| یہ مری خامشی یہ تنہائی |
| آج خود میں سمٹ کے الجھا ہوں |
| آندھیوں نے مرا مکاں لوٹا |
| ابر کی طرح چھٹ کے الجھا ہوں |
| آج آئے تھے خواب میں ساگر |
| خوب ان سے لپٹ کے الجھا ہوں |
معلومات