واپسی پھر پلٹ کے الجھا ہوں
ان کی زلفوں کی لٹ سے الجھا ہوں
ان کی آنکھیں بھی کیا قیامت ہیں
میں تو دو بار کٹ کے الجھا ہوں
ان کی دہلیز اور مرا عالم
دونوں حصوں میں بٹ کے الجھا ہوں
یہ مری خامشی یہ تنہائی
آج خود میں سمٹ کے الجھا ہوں
آندھیوں نے مرا مکاں لوٹا
ابر کی طرح چھٹ کے الجھا ہوں
آج آئے تھے خواب میں ساگر
خوب ان سے لپٹ کے الجھا ہوں

12