| ہیں میرے دل میں ہزار سوچیں |
| کہ جن میں اکثر بے کار سوچیں |
| ہیں بھار لمحۂ فرصتوں پر |
| یہ بکھری سی اشکبار سوچیں |
| تجھی کو سوچیں یہ ہر گھڑی بس |
| غضب کی ظالم ہیں یار سوچیں |
| مجھے یہ اندر سے کھائیں جائیں |
| زمانے کی پرفشار سوچیں |
| جو دل میں نفرت کو سوچتے ہیں |
| کہو یہ ان کو کہ پیار سوچیں |
| بہارِ گلسن میں مجھ کو یاروں |
| رلاتی ہیں بار بار سوچیں |
| بھلائیں کیسے تجھے بھلا ہم |
| ہیں مجھ میں بے اختیار سوچیں |
| بھرم مری خلوتوں کا رکھیں |
| ہیں یہ مری راز دار سوچیں |
| مجھی سے گھبرا کے رہتی ہیں یہ |
| شکستہ سی دل فگار سوچیں |
| نقاب چہرے سے ہٹ گیا ہے |
| ہوئی جو کچھ آشکار سوچیں |
| کوئی کنارہ نہیں ہے اِن کا |
| کروں میں کیسے شمار سوچیں |
| وہ در حقیقت میں پر فتن ہیں |
| جو لگتی ہیں پروقار سوچیں |
| گزشتہ صدموں کا بوجھ کم ہے؟ |
| جو پھر میں لے لوں اُدھار سوچیں |
| میں زندہ کب تک رہوں یوں ساگر |
| مرے میں ہیں خونخوار سوچیں |
معلومات