روشن رہے جہاں میں مری انگڑائیاں
خوشبو چھپی محبتوں میں میری لوریاں
اک قصر میں چھپا ہوا کچھ دھڑکنوں کا راز
ہو سکتا ہے یہی پہ کہانی مری ملے
پرچھائیوں کے آہنگوں میں بس گیا ہوں میں
موسیقیوں کے تار سے لپٹا ہوا ہوں میں
تھوڑا سا ہوں میں روشنی کی چمکوں سے جلا
دردوں کے رنگ پہن کے زخموں سے ہوں کھلا
آنسوؤں کی رو میں ہوں تھوڑا سا بہہ رہا
خوابوں کے بستروں کی سلوٹ پر ہوں کچھ سلا
ہو سکتا ہے یہی پہ کہانی مری ملے
ہونٹوں پہ ہلکی ہلکی سی لہریں ہیں درد کی
آنکھیں کسی کے خواب کی کرتی ہیں پیروی
بزمِ سرود و غم میں بہت رو چکا ہوں میں
اتنا کہ اب تو خود کو بھی کھو چکا ہوں میں
اک دردِ انتہا تھا مِرے پور پور میں
پھر بھی میں بے صدا تھا محبت کے شور میں
آزاد پنچھیوں کے اڑانوں کی دلکشی
اک سرمئی افق پہ مرا ایک خواب تھا
لمحوں کو چیرتے ہوئے آکاش پر اڑا
پورے جہاں کے حسن کو پھر اس میں بھر دیا
پھر اوندھے منہ ہوا کے جھروکوں سے گر گیا

99