وصال و ہجر کا صدمہ نہیں سہا جاتا |
ترے بغیر تو اک پل نہیں رہا جاتا |
کماں کو کھینچ کے رکھتی ہیں پر کشش آنکھیں |
یہ تیر سینۂ بسمل میں ہے اٹھا جاتا |
حسیں ہے کوئی بلا کا کہ سامنے اس کے |
زباں ہلے بھی کیا کچھ نہیں کہا جاتا |
عدو یہ وار اگر روبرو مرے کرتا |
وفائے گیر پہ تیری سرِ وفا جاتا |
زباں سے اپنی نہ کہتا بھلے سوا اس کے |
منانے کے لیے مجھ کو دیا جلا جاتا |
بھلے زمانے کی بولے زباں اسے کہنا |
اداس دل کو مرے وہ صدا سنا جاتا |
کہیں تو ابرِ کرم ہو نصیب یہ ساگر |
کہ ہم سے موسمِ صحرا نہیں سہا جاتا |
معلومات