تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
Arshid Abdullah
@Eshyar
8 اپریل 2025
نظم
Arshid Abdullah
@Eshyar
نظم: “خدا میرے”
خدا میرے!
میری آنکھوں کو کر دے پتھر،
کہ اب کوئی منظر دکھائی نہ دے،
یہ دنیا، یہ چہرے، یہ بوسیدہ لمحے،
یہ سب بے معنی، یہ سب بے اثر۔
“خدا میرے”
0
29
3 اپریل 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
اس طرح درد سے میرے ان کو آشنا کر
یا رب وہ مسکرائیں اپنا ہی گھر جلا کر
تنہا وہ اس طرح سے میری طرح پڑا ہو
وہ زار زار روۓ خود کو گلے لگا کر
دل روۓ اور اس کے نالہ نہ ہو لبوں پر
وہ زخم اپنے دھوۓ اپنا لہو بہا کر
اس طرح درد سے میرے ان کو آشنا کر
0
31
25 مارچ 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
مجھے تم سے بےجا شِکایت نہیں ہے
تری اے مسیحا عنایت نہیں ہے
وفا کیجۓ گر اُٹھایا الم یہ
محبت ہے صاحب سیاست نہیں ہے
وفا کا صلہ ہم وفا مانتے ہیں
ترے ہاں مگر یہ روایت نہیں ہے
مجھے تم سے بےجا شِکایت نہیں ہے
0
47
1 مارچ 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
پھر تجھ سے کوئی بات ہو پھر کوئی بہانہ بنے
پھر باتیں کریں لوگ پھر سے کوئی فسانہ بنے
پھر مجروح تو دل کرے میرا اک نیا زخم دے
پھر اک بار میرا جگر تیرا ہی نشانہ بنے
پھر سے دوست بن کے مجھے بے یار و مدد گار کر
پھر میرا تماشہ بنے پھر سے تو یگانہ بنے
پھر تجھ سے کوئی بات ہو پھر کوئی بہانہ بن
1
55
27 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
گزر گئی یہ شب بھی بیداری میں
ترے خیالوں ہی کی سرشاری میں
گراں بہا ہے تنہائی کہ مجھ کو
ہے لطف آتا مردم بےزاری میں
مجھے شکایت کرنی آتی کب ہے
سو بیتے ہر لمحہ آہ و زاری میں
گزر گئی یہ شب بھی بیداری می
0
32
25 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
میں غریب ہوں یہ بھی سچ ہے گھر میں بھی چولہا
کم مرے جلتا ہے
لہو بیچ آؤں میں تب کبھی کہیں جا کے گھر مرا چلتا ہے
مری مفلسی مرا جرم ہے تو بجا ہے مجھ کو سزا ملے
کہ خزاں میں دیکھ لو گر کے پتّا بھی اپنا رنگ بدلتا ہے
سنو ایک بات تو کہنی ہے مگر تم سے سچ ہے جو با خدا
لہو بیچ آؤں میں تب کبھی کہیں جا کے گھر مرا چلتا ہ
0
3
58
14 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
اب مری آنکھ کو بھی خواب نہیں
وہ حقیقت ہے گر سراب نہیں
جو شکایت ہے میرے منہ پہ کہو
بے رخی تو کوئی جواب نہیں
کمسنی میں خطا معاف سہی
گل پہ آ یا ابھی شباب نہیں
شکایت
1
99
12 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
باقی نہ کچھ رہا راکھ کرے تپتا صحرا
جو چلے لُو ہے مٹاۓ مرے ہے نقشِ پا
خانہ بدوش ہوں در سفرِ صحرا ہوں میں
میرا نہ گھر کوئی ہے نا ٹھکانا ہے میرا
ایک سراب فقط ہوا حاصل یاں مجھ کو
ریگِ رواں مجھے اب ہے نظر آۓ دریا
تپتا صحرا
0
34
12 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
زخم میرا ہرا ہو بھی جاۓ تو کیا
درد میری دوا ہو بھی جاۓ تو کیا
دل پگھلنا نہیں بات بننی نہیں
اس سے اب سامنا ہو بھی جا ۓ تو کیا
تو نے چھوڈا جہاں وہ وہاں اب نہیں
سامنے وہ کھڈا ہوبھی جاۓ تو کیا
تو کیا
0
23
11 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
رشتے ناطے بندھن قطع یہ کرتے ہیں
وقتِ حاجت اپنے چھوڈ ہی جاتے ہیں
کہتے ہیں مجنوں پتھر بھی مجھے ماریں
دیوانے ہیں دیوانا مجھے کہتے ہیں
گفتارِ شیریں تیرے یہ طلسمِ لب
دل پر میرے یہ ظالم گراں آتے ہیں
اپنے
0
51
8 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
الِف یہ قد ترا کیا ہے تری گَڑھائی کیا کہۓ
سَراپا خطِ نستعلیق میں لکھائی کیا کہۓ
کہے رقیب جو ہے میری غمگساری کی تم سے
نظر مجھے کفِ قاتل میں کلی آئی کیا کہۓ
ترے لبوں سے برساتیں جو برسیں پھولوں کی ہمدم
مرے چمن میں ایسے ہے بہار آئی کیا کہۓ
الِف قد
0
64
5 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
ہے لگی آگ سینے میں میرے
ہاۓ ارمان جلتے ہیں میرے
یہ نہ ہو تم بھی راکھ ہو جاؤ
ہے نہیں آگ قابو میں میرے
یوں تو میں بھول ہی چکا سب کو
ہر گھڑی تم ہو دھیان میں میرے
شروعات
0
32
5 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
شامِ غم تو بھی کیا گزر جاۓ گی
میرے پہلُو سے جا کدھر جاۓ گی
تجھ سے خوگر کہ مٹ ہی جاؤں گا میں
تو جا گر چیر کر جگر جاۓ گی
تو نے عہدِ وفا ،وفا ہی نا کیا
میں سمجھا تھا یہیں ٹھہر جاۓ گی
شامِ غم
0
37
5 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
اس کی فرقت میں خدا جانے میں کیا کر تا تھا
بے خودی شعر پڑھاتی تھی غزل کہتا تھا
ہمسفر جس کو سمجھتا تھا یقیں تھا جس پر
دل پہ تھی اس کی حکومت وہ یہیں رہتا تھا
وہ مقابل ہے تو بت سا یوں کھڑا کیوں ہوں میں
دیکھتے ہی اسے ان آنکھوں کو بھر آنا تھا
ملاقات
0
135
5 فروری 2025
غزل
Arshid Abdullah
@Eshyar
تو سدا ہی ہے مرے روبرو
بے صدا رہے سدا گفتگو
تو کرم تو کر مرے حال پر
تری دید ہو ہے یہ آرزو
تو خیال ہے تو مرا بھرم
پھروں ڈھونڈتا تجھے کو بہ کو
روبرو
0
109
21 جنوری 2025
موزوں
Arshid Abdullah
@Eshyar
اے مسافر دشت ہو چاہے ہو کوئ صحرا
کوئ گھر جیسی شے مل جاۓ تو خبر کرنا
جسے اپنا کہہ سکو تم ایسا کوئ اپنا
دلِ مخلص ہی کہیں مل جاۓ تو خبر کرنا
ہے جہاں میں چار سُو کثرت آدمی کی لیکن
کوئ انسان سا مل جاۓ تو خبر کرنا
اے مسافر
0
59
معلومات