میں غریب ہوں یہ بھی سچ ہے گھر میں بھی چولہا
کم مرے جلتا ہے
لہو بیچ آؤں میں تب کبھی کہیں جا کے گھر مرا چلتا ہے
مری مفلسی مرا جرم ہے تو بجا ہے مجھ کو سزا ملے
کہ خزاں میں دیکھ لو گر کے پتّا بھی اپنا رنگ بدلتا ہے
سنو ایک بات تو کہنی ہے مگر تم سے سچ ہے جو با خدا
مجھے یاد تم بہت آتے ہو جوں ہی دن یہ شام میں ڈھلتا ہے
کوئی دیکھ لے مرے گھر کی چھت جو بکھر گئی وہ حسین ہے
جلیں لوگ جس کی تمنا میں یہیں سے وہ چاند نکلتا ہے
کوئی نغمہ جیسے سناتی ہے کوئی گیت جیسے یہ گاتی ہے
یہ ندی جو شور مچاتی ہے تو کہیں مرا جی بہلتا ہے
میں نے روشنی کے لۓ دیا بھی جلاۓ رکھا ہے اور پھر
کسی دن جو تم چلے آتے ہو یہاں نور ماہ نکلتا ہے

0
3
58
آزاد نظم (چاند رات) بطور اصلاح پیش خدمت ہے۔

خوشی کی گھڑی ہے
عجب اک سماں ہے
بچہ کوئی بوڑھا جواں ہے
وہاں ہے
خوشی ان کے چہرے سے بالکل عیاں ہے
فلک پر لگی ہیں سبھی کی نگاہیں
مرا سنگ بھی چاہیں
اور میں پریشاں
انہیں کیا بتاوں؟
فلک میں نہیں ہے
زمیں پر کہیں ہے وہ رشکِ قمر تو
مری عید جس سے
مری شام جس سے
مری ہر خوشی جو مری زندگی ہے
وہی جب نہیں ہے تو کیا زندگی ہے
کہ یہ زندگی تو
شروع ہے اسی سے اسی پر ختم بھی
غمِ زندگی یہ فراقِ صنم بھی
بہت سہہ چکا میں ستم در ستم بھی
ستم سہہ نہ پاوں
یہ غم سہہ نہ پاوں
میں اب رہ نہ پاوں
مگر کہہ نہ پاوں کہ رک رک سی جاتی ہے سینے میں دھڑکن
ہے بہنے کو بیتاب یہ چشمِ نم بھی
مگر اس سے پہلے یہ بند ٹوٹ جائے
ان آنکھوں کا پانی بھلا کیسے روکوں
میں کیسے سمیٹوں یہ انمول دولت
مری چشمِ نم کے کنارے کے موتی
چھپاتے چھپاتے
بچاتے بچاتے
نہ چاہتے بھی میرے جو دو چار قطرے کہیں گر پڑے تو
کوئی دیکھ لے
اگر پوچھ لے تو میں کیا نام دوں گا بیتابی کو اپنی
یہ سب بے خبر ہیں مرے حالِ دل سے
چھپاوں تو کس سے
بتاوں تو کس کو
میں کس کس سے بولوں کہ ایسی گھڑی میں
مبارک نہ دے کوئی گلے نا لگائے
کہ جب ہاتھ دل سے جدا ہو نہ پائے
مبشر کہو کیسے رسمیں نبھائے
یہ ماتم کناں عید کیسے منائے؟
یہ ماتم کناں عید کیسے منائے؟

السلام علیکم
میرے عزیز بھئی آپ کے نظرانے کا شکریہ۔
آپ کی نظم اچھی ہے لیکن عروض کئ جگہ درست نہیں ۔ آزاد نظم بھی بحر کی پابند ہوتی ہے- ہو سکتا ہے میں کہیں غلط بھی پڈھ لوں، لیکن آپ پھر سے دیکھ لیں کہ اوزان ک ترتیب درست ہے کہ نہیں-
دوسری بات بچہ کوئی بوڈھا جواں ہے- یہ لغت کے اعتبار سے غلط ہے-
ایک مرتبہ پھر سے دیکھ لیں

0
جیال کو الفاظ میں اس قدر پرونا کہ گرامر وزن اور تسلسل بامعنی رہے- تو شاعری ہے

0