بے فکری میں گزرا ہوتا کوئ لمحہ ایسا ہوتا
سب ہیں جیسے ویسا ہوتا میں بھی کتنا اچھا ہوتا
مٹی کنکر باغ و بن ان میں کھیلا مہکا سب کا بچپن
کھیل کھلونے کھیلے ہوتے بچپن میں نے جانا ہوتا
گرتے پڑتے دوڑ لگاتے رندوں کو شرمندہ کرتے
گلیوں گلیوں جھومتے گاتے جی بھی میرا بہلا ہوتا
سہما سہما رہتا تھا میں سہما ہی کیوں رہتا ہوں میں
بھوت پشاج تو وہم ہیں سارے یہ بھی میں نےسمجھا ہوتا
دل کی دل میں رکھتا ہوں میں اکثر ہی چپ رہتا ہوں میں
دل کی آہوں کو نغموں میں کاش کبھی تو لکھا ہوتا
نظمیں میری ہیں آئینہ ان کی کایا میرے جیسی
میرے بکھرنے سے پہلے تم نے مجھ کو دیکھا ہوتا

0
4