رشتے ناطے بندھن قطع یہ کرتے ہیں
وقتِ حاجت اپنے چھوڈ ہی جاتے ہیں
کہتے ہیں مجنوں پتھر بھی مجھے ماریں
دیوانے ہیں دیوانا مجھے کہتے ہیں
گفتارِ شیریں تیرے یہ طلسمِ لب
دل پر میرے یہ ظالم گراں آتے ہیں
میرے ساتھی ہمدم دوست مرے سارے
ظالم ہیں ان کا ہر ظلم بھی سہتے ہیں
نا دیدہ منظر عشیار میں نے دیکھا
اپنے ہی اپنوں کا لہو بہاتے ہیں

0
35