| اب کوئی مشورہ کام نہیں آئے گا |
| مجھے زندگی بھر آرام نہیں آئے گا |
| میں نے کی ہے محبت تجھ سے خودکُشی کی |
| تیرےسر کوئی الزام نہیں آئے گا |
| میرا پیغام آتا ہے تو جلا دیتے ہو |
| چلو اب کبھی کوئی پیام نہیں آئے گا |
| جس سے کبھی ہوتی تھی روشن زندگی تیری |
| وہ چاند کسی بھی شام نہیں آۓ گا |
| مجھ سے جو بھی ہے رشتہ تیرا وہ ہے اذیت |
| بہتر ہے، کوئی دشنام نہیں آۓ گا |
| تھا میرا سفر بے فیض شروع سے ہی |
| مِرا کوئی بھی قدم انجام نہیں آئے گا |
| اپنے ہر لفظ کو تیر سمجھ نشتر بھی |
| کوئی حرف کبھی ناکام نہیں آئے گا |
معلومات