میرے نالوں کو ظالم ہنسی میں اڈاتا ہے
تجھے کیا خبر روشن شَمَع کو بجھاتا ہے
ہے دستور پروانا جلے اور خاک ہو
محبت کرے دل اور روحوں کو چاک ہو
سبق عشق کا پڑھ لے تو عالِم ہو جاۓ تو
فنا عشق میں ہو جاۓ عالَم ہو جاۓ تو
ابھی تو مراحل اور بھی پار کرنے ہیں
کئی جزبہ ایسے ہیں جو بے آر کرنے ہیں
نمایا نہیں ہے گر چہ ،رہ بر کہیں تو ہے؟
مرا دل یہ کہتا ہے یہیں ہے یہیں تو ہے

0
6