| مجھے تم سے بےجا شِکایت نہیں ہے |
| تری اے مسیحا عنایت نہیں ہے |
| وفا کیجۓ گر اُٹھایا الم یہ |
| محبت ہے صاحب سیاست نہیں ہے |
| وفا کا صلہ ہم وفا مانتے ہیں |
| ترے ہاں مگر یہ روایت نہیں ہے |
| نیا تم کہیں اب بنا لو بسیرا |
| مرا دل مری جاں سلامت نہیں ہے |
| بڈی اجنبی ہے تری مسکراہٹ |
| یہ احسان بھی مجھ پر راحت نہیں ہے |
| تمہاری سنیں گے تمہاری کہیں گے |
| چلو مان لیں گے قیامت نہیں ہے |
معلومات