| تو سدا ہی ہے مرے روبرو |
| بے صدا رہے سدا گفتگو |
| تو کرم تو کر مرے حال پر |
| تری دید ہو ہے یہ آرزو |
| تو خیال ہے تو مرا بھرم |
| پھروں ڈھونڈتا تجھے کو بہ کو |
| نہیں بس میں تجھ کو میں چھُو سکوں |
| ترا قرب ہی مری جستجو |
| ہمہ وقت میرے گمان میں |
| تری شکل ہے مرے ماہ رو |
| جسے جانا تھا وہ چلا گیا |
| یوں ہی بے سبب نہیں جاگ تو |
معلومات