| اس طرح درد سے میرے ان کو آشنا کر |
| یا رب وہ مسکرائیں اپنا ہی گھر جلا کر |
| تنہا وہ اس طرح سے میری طرح پڑا ہو |
| وہ زار زار روۓ خود کو گلے لگا کر |
| دل روۓ اور اس کے نالہ نہ ہو لبوں پر |
| وہ زخم اپنے دھوۓ اپنا لہو بہا کر |
| جو تھا چمن میں نے سینچا واسطے گلوں کے |
| وہ کر گیا شرارت فصلِ ببول اگا کر |
| خاموش ہو وہ ایسے جیسے ہو کوئی پتھر |
| وہ بارشوں میں روۓ چہرہ رہے سجا کر |
| کرتا رہا دعائیں عشیار ان کے حق میں |
| وہ قید میں ہیں غم کی یارب انہیں رہا کر |
معلومات