اس طرح درد سے میرے ان کو آشنا کر
یا رب وہ مسکرائیں اپنا ہی گھر جلا کر
تنہا وہ اس طرح سے میری طرح پڑا ہو
وہ زار زار روۓ خود کو گلے لگا کر
دل روۓ اور اس کے نالہ نہ ہو لبوں پر
وہ زخم اپنے دھوۓ اپنا لہو بہا کر
جو تھا چمن میں نے سینچا واسطے گلوں کے
وہ کر گیا شرارت فصلِ ببول اگا کر
خاموش ہو وہ ایسے جیسے ہو کوئی پتھر
وہ بارشوں میں روۓ چہرہ رہے سجا کر
کرتا رہا دعائیں عشیار ان کے حق میں
وہ قید میں ہیں غم کی یارب انہیں رہا کر

0
31