| مقابل رہو تم نظر تو ملاؤ |
| جو دل میں ہے آنکھوں سے مجھ کو سناؤ |
| ہزاروں سوالات اُمَڈتے رہے ہیں |
| دلِ بے صَبَر کو نہ تم آزماؤ |
| شکستہ میں ہو کر ترے در پہ آیا |
| سوالی میں سائل مجھے نا اٹھاؤ |
| بھٹکتا رہا ہوں ازل سے جہاں میں |
| مسافر ہوں رستہ مجھے تم دکھاؤ |
| حجابِ صنم ہے یا دیوار کوئی |
| گرا دو اسے تم مجھے نا ستاؤ |
| نظر کو چرا کر ادھر دیکھتے ہو |
| مری کیا خطا ہےمجھے تو بتاؤ |
| ہیں عشیار بے ہِس انہیں تم جگاؤ |
| کوئی چارہ گر ہو سعی کو تو آؤ |
معلومات