غنچے کھلکھلاتے ہیں جب وہ مسکراتے ہیں |
ان کے اک تبسم سے گُل شباب پاتے ہیں |
رشک ان پہ کرتا ہے گل گلاب کا دیکھو |
پھول سارے گلشن کے ان سے زیب پاتے ہیں |
بلبلوں کے نالوں کو جیسے ساز ملتا ہے |
لب پہ ان کے ہو جنبش بھنورے گیت گاتے ہیں |
وہ تجلی جو کر دیں پھیکے پھول پڑ جائیں |
رنگ پھول سارے ان سے چرا کے لاتے ہیں |
ہے یہ فیض ان کو حاصل جہاں بھی وہ جائیں |
ہو زمین کوئی فردوس وہ سجاتے ہیں |
حسن نے ہے ان کے بخشی بہار کو زینت |
یہ پرندے سب ان کو شاعری سناتے ہیں |
نظم کوئی لکھ کے کوئی غزل کبھی کہہ کر |
شان میں قلم عشیار ان کی ہی اٹھاتے ہیں |
معلومات