وہ پرسانِ حال ہوا ہے ؟ اگر ہوا ہے تو بتلا دو |
اس سے کہہ دو اس کے خط وہیں رکھے ہیں جا کر جلا دو |
اب کیوں آۓ جاتا ہے وہ قریب میرے؟ دور ہی رہے |
میں نے کب اُس سے ایسا کہا ہے،محبتوں کا صلہ دو |
مجھ سے وہ دوریاں ہی بناۓ رکھے گا تو بہتر ہے |
انجامِ قربت معلوم ہے،کیوں بجھے شعلوں کو ہوا دو |
مجھ کو کیوں کر ہو امید انصاف کی بھی اس بے آر سے |
یہ فطرت میں ہے اسکی الزام بھی خود دھرو خود سزا دو |
اندھیروں نے تو ساتھ دیا ہے روشنی نے دشمنی کی ہے |
میرے کمرے میں روشن سب شمع و چراغ کو بجھا دو |
محلوں کا وہ اب عادی ہے ،تیری کٹیا چھوٹی ہے |
اسکو چھوڈو حال پہ اسکے دل کو اپنے سمجھا دو |
اس کو آۓ گھر میں میرے ایک زمانہ بیت گیا |
وہ کل ہی آنے والا ہے، جی کو اپنے بہلا دو |
معلومات