شامِ غم تو بھی کیا گزر جاۓ گی
میرے پہلُو سے جا کدھر جاۓ گی
تجھ سے خوگر کہ مٹ ہی جاؤں گا میں
تو جا گر چیر کر جگر جاۓ گی
تو نے عہدِ وفا ،وفا ہی نا کیا
میں سمجھا تھا یہیں ٹھہر جاۓ گی
تیری سوغات چشمِ نم یہ پیہم
اب یہ صورت زرا نکھر جاۓ گی
عصمت اشکو نگاہ میں ہی ہے بس
چھلکے دامن سے تو بکھر جاۓ گی
پہلو میں اپنے ہم کو ہی پاۓ گی
اے شامِ غم تو اب جدھر جاۓ گی
شب بھی عشیار اب گزر جاۓ گی
تیری حالت زرا سنور جاۓ گی

0
26