کرو تم فکر اپنی میرا کیا ہے میں تو اچھا ہوں
جہانِ عشق میں روحِ پریشاں ہوں میں تنہا ہوں
مرے سینے میں اس دردِ مسلسل کی وجہ تو ہے
دلِ برباد سنبھالے میں کیوں پھر تجھ کو رکھتا ہوں
ہزاروں درد لب پر ہیں سجاۓ نغموں کی صورت
طلسمی لفظ ہے یہ صبر، دہراتا میں رہتا ہوں
طَلب گارِ وفا ہوں میں ملے اک ہم نشیں ہمدم
رہِ الفت میں بھٹکا آتشِ صحرا میں پیاسا ہوں
خدا نے بخشی مجھ کو دل فگاری یہ عنایت ہے
ہمہ وقت اک تصور رہتا ہے میں شعر کہتا ہوں
اے سلطانِ جہاں ہے خوب جو بھی مجھ کو بخشا ہے
یہ رنج و غم ،ستم پیہم ، گدا ہوں سر جھکاتا ہوں
زباں خاموش رکھ اور لب کو بھی عشیار سی لے تو
کہ ہے گفتار سے بہتر خموشی میں سمجھتا ہوں

0
30