قسمت کو یہاں اپنی کس نے ہی ہرایا ہے |
مرضی سے نہیں آیا جو بھی یہاں آیا ہے |
ہاں عشق ہی اول ہے ہاں عشق ہی آخر ہے |
اس عشق کے صدقے ہی دنیا کو بسایا ہے |
گردش میں ہیں ہر دم دیکھو چاند ستارے بھی |
برسوں سے محبت کو اس طرح نبھایا ہے |
جب چوٹ لگے دل پر دل رنج سے ہو خوگر |
تب یاد تجھے آۓ کس کس کو ستایا ہے |
کیا حسن انہیں بخشا ہے الّلہ وہ آنکھیں |
آکاش کے ماتھے کو تاروں سے سجایا ہے |
وہ حال ہوا دل کا عشیار محبت میں |
پوچھے نہ کوئی ہم سے کیا روگ لگایا ہے |
معلومات