اپنی حالت ایسی ہے ہم ہنستے ہیں نا روتے ہیں
کہتے کچھ بھی ہم نہیں خود ہی سے ہم بس لڑتے ہیں
گھر میں میرے گھر سی کوئی بات بالکل بھی نہیں
گھر سے بہتر اچھا ہے ویرانے کو ہم جاتے ہیں
کوئی منظر اب لبھاتا ہی نہیں ہم کیا کریں
اپنے زخموں کو جو رستا دیکھیں تو ہم ہنستے ہیں
آ گئے غفلت سے واپس جانا مشکل ہو گیا
شہر تُمہارا مبارک ہو تمہیں ہم چلتے ہیں
ہم کو پاگل کہتے ہیں کہتے ہیں تو کہتے رہیں
ہم کو مطلب کیا کسی سے اپنی دھن میں رہتے ہیں
دن اجالے تم کو تو آرام دیتے ہی نہیں
ہو گئ ہے رات تو عشیار اب سوجاتے ہیں

0
20