پھر تجھ سے کوئی بات ہو پھر کوئی بہانہ بنے
پھر باتیں کریں لوگ پھر سے کوئی فسانہ بنے
پھر مجروح تو دل کرے میرا اک نیا زخم دے
پھر اک بار میرا جگر تیرا ہی نشانہ بنے
پھر سے دوست بن کے مجھے بے یار و مدد گار کر
پھر میرا تماشہ بنے پھر سے تو یگانہ بنے
پھر جی چاہتا ہے تو لے جاۓ چیر کر دل مرا
پھر تو مہرباں ہو مرا دشمن پھر زمانہ بنے
پھر رسوا ہو عشیار پھر اس پر لوگ طعنہ کسیں
پھر حالت ہو ایسی کہ بگڑے تو پھر زرا نا بنے

55