| پھر تجھ سے کوئی بات ہو پھر کوئی بہانہ بنے |
| پھر باتیں کریں لوگ پھر سے کوئی فسانہ بنے |
| پھر مجروح تو دل کرے میرا اک نیا زخم دے |
| پھر اک بار میرا جگر تیرا ہی نشانہ بنے |
| پھر سے دوست بن کے مجھے بے یار و مدد گار کر |
| پھر میرا تماشہ بنے پھر سے تو یگانہ بنے |
| پھر جی چاہتا ہے تو لے جاۓ چیر کر دل مرا |
| پھر تو مہرباں ہو مرا دشمن پھر زمانہ بنے |
| پھر رسوا ہو عشیار پھر اس پر لوگ طعنہ کسیں |
| پھر حالت ہو ایسی کہ بگڑے تو پھر زرا نا بنے |
معلومات