ہر فرد خدا دشمن ہر چند سیاست ہے
یہ کیسی پرستش ہے یہ کیسی عبادت ہے
جو گھر تھا خدا کا وہ جاگیر ہے اوروں کی
فرقوں کی حکومت میں ہر جا یہ عبارت ہے
تعبیر کرے کوئی اقبال کے خوابوں کی
بے شک وہ صداقت ہے بے شک وہ حقیقت ہے
اخلاص نہیں باقی باتوں میں مبلغ کی
شر ہی کا ہے خدشہ یہ شر ہی کی شرارت ہے
سچ کہتے نہیں جو تم خاموش جو رہتے ہو
یہ کس کی سخاوت ہے یہ کس کی ہمایت ہے
لے جاۓ کہاں ہم کو یہ وقت کی طغیانی
اس فکر سے ہم خالی یہ کیسی جہالت ہے
پہلو سے جڑے تھے ہم جب صاحبِ ایماں کے
تب سب سے محبت تھی اب سب سے عداوت ہے

0
1