| میں ہوں آپ ہی میں کہیں تو گم میں تو آپ ہی میں سرابہوں |
| جو نہ تم سے کُھل سکا ہے کبھی ، ہاں وہی میں عشق کا باب ہوں |
| میں سمجھ میں ہی نہیں آسکوں کیا میں کوئی ایسا سوال ہوں |
| تو الٹ کے دیکھ ورق ورق میں تو حسرتوں کی کتاب ہوں |
| جو سوال ہیں سبھی پوچھۓ مجھے بے رخی سے نہ دیکھۓ |
| جو نہ ہو سکے کبھی مجھ سے حل میں وہ ایک ایسا جواب ہوں |
| یہ کہو کہ کچھ بھی نہ تم کہو یہ بیاں بیانِ فضول ہے |
| مری بات غور سے سن زرا میں زبانِ صم کا خطاب ہوں |
| اسے ڈھونڈتا ہوں میں جا بہ جا جو یہیں ہے میرے ہی پاس ہے |
| یہ بتاۓ کوئی تو مجھ کو میں نشے میں ہوں زیرِ شراب ہوں |
| مرا نام قیس ہے میں جنوں کی مثال ہوں مجھے جانۓ |
| جسے لیجۓ تو سزا ملے میں جہاں میں نامِ خراب ہوں |
| یہ خیالِ عشق اور عاشقی مری آستیں کے ہی سانپ ہیں |
| مجھے لاۓ ہیں یہاں کھینچ کرچلو شکر ہے بہ نقاب ہوں |
معلومات