میری دستار کی لگا قیمت
اپنے سردار کی لگا قیمت
شہر کے شہر ہو چکے نیلام
میرے گھر بار کی لگا قیمت
بیچ میں آ کھڑی ہے اک دیوار
دل کے سنسار کی لگا قیمت
میرے دل سے تو کر گیا ہجرت
اب مرے پیار کی لگا قیمت
ڈھونڈ پائے گا دل کہاں ان کو
ان کے دیدار کی لگا قیمت
کچھ تجارت ہو دل کے تاجر سے
یاروں کے یار کی لگا قیمت
ورد ہو بس جہاں محبت کا
ایسے دربار کی لگا قیمت
میرے ہونٹوں پہ رکھ کے لب ساگر
اپنے اظہار کی لگا قیمت

56