ان چراہوں کے بیچ و بیچ
بند گلیوں کے اس طرف
سب سے آخری کونے پر
وہ اک گرتا ہوا خستہ سا چھوٹا مکاں
یاد تو ہو گا تمہیں
اس مکاں میں لکڑی کا کمزوز دروازہ
بند پڑی مدت سے دیمک سے اٹی پرانی کھڑکیاں
کچھ یاد تو ہو گا تمہیں
وہ اک چھوٹا مٹی کا کچا صحن
دو کمرے اک دائیں اور اک بائیں جانب
دائیں کمرے میں اک چٹائی پھٹی پرانی
بائیں کمرے میں کچھ اذیت کی کتابیں
خون کے رنگوں سے لکھی ہوئی
کچھ یاد تو ہو گا تمہیں
داڑ پہ بیٹھے ہوئے کبوتر
پانی میں ڈوبی ہوئی روٹی
اک پلیٹ میں پڑا نمک
کچھ یاد تو ہو گا تمہیں
وہ تیرا آنا جانا دن بیتانا
سگرٹ کے اک دو کش لگانا
وہ تیرا اک دوست پرانا
کچھ یاد تو ہو گا تمہیں

6