اوراقِ زندگی کی بکھرتی ہوئی کتاب |
پڑھتا ہوں سحر و شام سسکتی ہوئی کتاب |
تیزاب پڑھنے والوں کے سینوں میں گھول دے |
ایسی ہے میرے غم کی ترستی ہوئی کتاب |
کونے میں ایک شیلف پہ اکڑی ہے دھول سے |
سالوں سے رفتہ رفتہ یہ پھٹتی ہوئی کتاب |
کچھ اجلے اجلے زندگی کے دھو رہی ہے رنگ |
اک ہلکی دوپہر میں برستی ہوئی کتاب |
لفظوں کے چاک پردوں کے پیچھے چھپی ہوئی |
ہے میرا ایک راز دھڑکتی ہوئی کتاب |
ساگر کسی کے خواب میں ازبر ہوئی مجھے |
حالات و واقعات سے مرتی ہوئی کتاب |
معلومات