نقشِ تصویر تری چوم لیا کرتا ہے
دل تو پاگل ہے یونہی جھوم لیا کرتا ہے
اور آوارہ مزاجوں کی کیا شام ہو گی
دل مرا تیری گلی گھوم لیا کرتا ہے

0
5