خیالِ زار میں میرے ابھر نہیں سکتے
جو میری سوچ کے پیمانے بھر نہیں سکتے
وجودِ روح میں شامل ہو جب انا کا نشہ
زباں سے ذائقے پھر یہ اتر نہیں سکتے
یہ عہدِ پر شکنی ہے کہ مر گئے ہیں ہمیں
وگرنہ میرے لیے آپ مر نہیں سکتے
عجب ہیں کوچۂ خم دار میرے یہ رستے
گزرنے والے یہاں سے گزر نہیں سکتے
فقط کہ آتی ہے ان کو مجسمہ سازی
کسی بھی بت میں مگر سانس بھر نہیں سکتے
بکھرنے کو بھی ہنر چاہیے کوئی ساگر
یہ میرے چاہنے والے بکھر نہیں سکتے

0
7
42
جناب ساگر صاحب زرا یہ بتائیں گے کہ خیالِ زار کیا ہوتا ہے ؟
دل زار تو سنا تھا کہ برے حالوں والا دل مگر برے حالوں والا خیال کیا ہوا ؟
اور یہ عہد پر شکنی کا کیا مطلب ہوتا ہے ؟ شکریہ

0
خیالِ زار معنی خستہ یا غمگین خیال ۔۔ یہاں زار کے معنی غمگین لیے گئے ہیں۔۔

0
ارشد بھائی اگر اس مصرعے کو ایسے کر دیا جائے

خیالِ جام میں میرے ابھر نہیں سکتے
جو میری سوچ کے پیمانے بھر نہیں سکتے

مطلب کہ جس جام کا مجھے خیال ہے یہ اس جام میں تب تک نہیں ابھر سکتے جب تک کہ میری سوچ کو ٹھیک سے پرکھ نہ لیں۔۔ شکریہ۔ آپ کا مشورہ چاہتا ہوں اس میں۔۔

0
ساگر میاں ان دونوں باتوں سے ہی بات نہیں بنے گی -
دیکھیں ان مصرعوں کو غور سے
"خیالِ جام میں میرے ابھر نہیں سکتے" خیالِ جام میں کیا ابھر نہیں سکتے ؟ یہ کہاں بتایاہے ؟
"جو میری سوچ کے پیمانے بھر نہیں سکتے" یہ جو کون ہوا اوپر تو آپ نے کوئی فاعل بتایا ہی نہیں تھا -

الغرض یہ شعر ہی مبہم ہے

پھر جو آپ نے وضاحت لکھی ہے اس سے بھی بات واضح نہیں ہوئی -
"مطلب کہ جس جام کا مجھے خیال ہے یہ اس جام میں تب تک نہیں ابھر سکتے جب تک کہ میری سوچ کو ٹھیک سے پرکھ نہ لیں" -- یہ اس جام میں - یہاں "یہ" کون ہے اور اگر آپ کہہ رہے ہیں کہ خیال ہے تو خیال جام
میں کب ابھرتے ہیں؟ جام میں خیال ابھرنا کوئی اصطلاح نہیں ہے - شائد آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب تک میں جام نہ پی لوں مرے زہن میں خیال آ نہیں سکتا - مگر آگے آپ کہتے ہیں جب تک میری سوچ کو نہ پڑھ لیں ؟ کون نہ پڑھ لیں - کیا خیال ؟ مطلب آپ کہہ رہے ہیں خیال سوچ کو پڑھ لیں؟

یہ شعر شدید تعقیدِ لفظی و معنوی کا شکار ہے -

0
حضرت سادہ سا شعر ہے دیکھیں

خیال جام یعنی یہاں اپنے خیال کو ایک جام سے تشبیہ دی ہے میں نے یعنی میرے خیال کے جام میں ابھر نہیں سکتے وہ لوگ جو میری سوچ کے پیمانوں کو نہیں بھرتے جو میری سوچ میرے نظریات کو پرکھتے نہیں ہیں وہ میرے خیال کے جام میں کبھی نہیں ابھر سکتے

0
حضرت شعر ہوتا ہی وہ ہے جس میں بات ڈھکی چھپی کہی جائے اگر ایک شعر میں سب بیان کرنا ہو تو شعر کہنے کی کیا ضرورت نثر ہی بندہ لکھ لے

0
ڈھکی چھپی تو ہو مگر بات تو ہو - آپ جو لکھ رہے ہیں اس کا کوئی مطلب ڈھکا چھپا یا کھلا نہیں بنتا
شاعری رمزیہ ہو سکتی ہے خود رمز نہیں -
بہرحال اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ آپ نے کوئی رمزیہ بات لکھی ہے تو پھر میں کیا کہہ سکتا ہوں آپ لکھتے رہیں


0