زہر تم نے بھی جدائی کا پیا تو ہو گا
سوچتا ہوں کہ مجھے یاد کیا تو ہو گا
چاہے چھپ چھپ کے ہی دنیا سے مگر میرا نام
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں سے لیا تو ہو گا
بن گیا ہو گا تمہارے لیے ہر وقت سزا
ایک پل میں کئی صدیوں کو جیا تو ہو گا
چاندنی رات کے افسانے بھی مشہور ہوں گے
اور در و بام پہ روشن سا دیا تو ہو گا
جب بھی چھیڑا ہو گا تنہائی کے زخموں نے تمہیں
تم نے ساگر کو دیا زخم سیا تو ہو گا

16