جس کو دنیا کا مسیحا یہ ولی کہتے ہیں
لوگ سب اس کو زمانے میں علی کہتے ہیں
جس کے بارے میں قلندر کبھی رومی سے سنا
فہم زادوں میں اسے عقلِ جلی کہتے ہیں
خضر کہتے ہیں جسے زندگی کی آبِ حیات
اس کو سب رندِ نجف جامِ علی کہتے ہیں
صرف بھاری ہے یہی نام محمد کے بعد
جب بھی مشکل میں کبھی نامِ علی کہتے ہیں
کیوں نہ وہ نطق ہو قرآن کا پھر شانِ نزول
جو بھی کہتے ہیں علی بات بھلی کہتے ہیں
انس بچپن سے انہیں احمدِ مرسل کا ملے
گوہرِ کنجِ نبوت کی کلی کہتے ہیں
علم موتی کی طرح سیپ میں اتریں ساگر
ان کی ہر بات کو وحدت میں ڈھلی کہتے ہیں

5