بات لفظوں میں ہو تو سادگی مر جاتی ہے |
اک کہانی مری ہر بار بکھر جاتی ہے |
ان ہواؤں سے میں کرتا ہوں گزارش تیری |
جب سے سنتا ہوں ہواؤں سے خبر جاتی ہے |
اس کی باہیں ہیں کسی پھول کے بستر جیسی |
جن میں جاؤں تو تھکن ساری اتر جاتی ہے |
پھول ہر رنگ کے کھلتے ہیں نئے موسم میں |
بے حسی اک مرے آنگن میں ہی بھر جاتی ہے |
شام ہوتے ہی مرے ساتھ اداسی دل کی |
میرے قدموں سے لپٹ کر مرے گھر جاتی ہے |
کام کر سکتا نہیں ہے جو زمانہ ساگر |
تجھ سے پل بھر کی جدائی مرا کر جاتی ہے |
معلومات