| بخت پر میرے چمکا ستارہ نہیں |
| گرم جیسے کوئی بھی شرارہ نہیں |
| پیکرِ روح اس نے مرا چھو لیا |
| یہ حقیقت مجھے اب گوارہ نہیں |
| مجھ کو پیاری تھی جنت سے دنیا کبھی |
| جب تلک میں تجھے خود سے ہارا نہیں |
| میں کسی طور تیرا نہیں ہو سکا |
| ہے ستم یہ کہ تو بھی ہمارا نہیں |
| جس سمندر میں کشتی اتاری میں نے |
| دور تک بھی کوئی کچھ کنارہ نہیں |
| وہ پرندے کہ جو پنجروں سے اڑے |
| ٹھیک سے ان کو میں نے سدھارا نہیں |
| جس نے سمجھی نہ ریکھا مرے ہاتھ کی |
| اس نجومی کا کچھ استخارہ نہیں |
معلومات