اب تو آنکھوں کا یہ دریا بھی بہا ڈالا ہے |
اب تو دردوں کو سرِ طور جلا ڈالا ہے |
پھر یہ کیا ہے کہ جو سینوں کو پریشان رکھے |
دیر و کعبہ میں اذیت کا یہ طوفان رکھے |
صبحِ روشن میں مری آئے جو چپکے چپکے |
خانۂ دل کے غلافوں میں یہ قرآن رکھے |
کون ہے جس کی ہے چنگاری سے یہ دل روشن |
کس کے نغموں کی سراہیت سے یوں جلتا ہوں میں |
کس کی خوراک پہ دن رات یوں پلتا ہوں میں |
کون ہے اب بھی مری روح میں نالے کس کے |
دلِ دہلیز کی چوکھٹ پہ ہیں تالے کس کے |
کس کے ٹکڑوں کی یہ روٹی ہے نوالے کس کے |
ہائے میں عاجزِ زنداں مری زندانی کیا |
کون جانے مری تنہائی یہ ویرانی کیا |
ایک جلتی ہوئی قندیلِ محبت ہوں میں |
جاودانی سی کوئی ایک حرارت ہوں میں |
اس کے بچپن کی طرح اس کی شرارت ہوں میں |
اب تو آنکھوں کا یہ دریا بھی بہا ڈالا ہے |
اب تو دردوں کو سرِ طور جلا ڈالا ہے |
معلومات