نظر سے چوم کے صدقہ اتار دو میرا |
کبھی تو چاہتوں کا افتخار دو میرا |
کیا ہے جبرِ مسلسل پہ انتظار ترا |
کہ اب تو خود پہ کوئی اختیار دو میرا |
گزر رہا ہے قیامت کا وقت مدت سے |
کبھی یہ وقت بھی آ کے گزار دو میرا |
سکون جیسے کہیں روٹھ ہی گیا مجھ سے |
تھکن میں جستجو کی اب قرار دو میرا |
ابھی تو چاند پہ لکھنا ہے میں نے تیرا نام |
سفر ہے دور بہت راہوار دو میرا |
دیا تھا تم کو کوئی دل نکال کر میں نے |
کہاں ہے اب مجھے واپس ادھار دو میرا |
تری گلی میں ہوں خاکستروں میں خاک بہت |
گلی میں آؤ یہ چہرہ نکھار دو میرا |
کہاں ہوا ہوں کئی دن سے گمشدہ ساگر |
کہ سرخیوں میں کوئی اشتہار دو میرا |
معلومات