کام مطلب کے نہیں رکھتا ہوں
چند باتوں پہ یقیں رکھتا ہوں
جو مری دوستی کے قابل ہوں
پھر سرِ خم یہ جبیں رکھتا ہوں
پیر جتنے بھی پسارے جائیں
اتنی حد تک میں زمیں رکھتا ہوں
بادشاہوں کی طرح رہتا ہوں
خود کو میں خاک نشیں رکھتا ہوں
سن کے افسانۂ دنیا سارے
راز سب اپنے تہیں رکھتا ہوں
چیز کو ڈھونڈتا ہوں رکھ کے کہیں
جو بھی ساگر میں کہیں رکھتا ہوں

21