| کام مطلب کے نہیں رکھتا ہوں |
| چند باتوں پہ یقیں رکھتا ہوں |
| جو مری دوستی کے قابل ہوں |
| پھر سرِ خم یہ جبیں رکھتا ہوں |
| پیر جتنے بھی پسارے جائیں |
| اتنی حد تک میں زمیں رکھتا ہوں |
| بادشاہوں کی طرح رہتا ہوں |
| خود کو میں خاک نشیں رکھتا ہوں |
| سن کے افسانۂ دنیا سارے |
| راز سب اپنے تہیں رکھتا ہوں |
| چیز کو ڈھونڈتا ہوں رکھ کے کہیں |
| جو بھی ساگر میں کہیں رکھتا ہوں |
معلومات