درد تھا آخری لمحوں کا تھی ہجرت کی گھڑی |
سانس ٹوٹی تھی مری عین محبت کی گھڑی |
وہ تجھے دیکھ کے پھر دیکھتے ہی رہ جانا |
چشمِ تر نے مری دیکھی یوں قیامت کی گھڑی |
خواب مجھ کو بنا کے خود وہ حقیقت ہو گیا |
شبِ بیدار تھی طاری یہ اذیت کی گھڑی |
نعمتیں بھی اسے درکار ہوئیں یہ ساری |
میری غربت تھی فقط میری سہولت کی گھڑی |
سوچِ پسماندہ سے ہوں میں تو یہی سوچ رہا |
کس لیے تھی یہ بنائی گئی عجلت کی گھڑی |
ممکنہ ہم میں محبت کا بھی نکلا تھا حل |
کھا گئی پر ہمیں دنیا کی یہ نفرت کی گھڑی |
حاصلِ ہجر ہوا مجھ کو غزل کی صورت |
عشق سے تو بھلی نکلی یہی فرقت کی گھڑی |
آج سوچوں تو محبت پہ ہنسی آتی ہے |
کھیل تھا بچپنے کا اور تھی شرارت کی گھڑی |
ریت پر نام لکھو پھر اڑا دو ریت کہیں |
ہے ہواؤں میں پرانی یہ تو عادت کی گھڑی |
رکھ رہے تھے تری الفت کو فرشتے مجھ میں |
خواب میں دیکھی وہ الہام و شریعت کی گھڑی |
مجھ سے ملنے کو مری قبر پہ آئے وہ جناب |
دو بہ دو آ گئی ساگر مرے جنت کی گھڑی |
معلومات