لوگوں کی بھیڑ میں تنہائی بہت |
سجن اب کوئی نہیں بھائی بہت |
ہے توانا ئی علم میں بھی مگر |
ہے چا ہِ جَہل کی گہرائی بہت |
مرے پیارے خدا ان کو تو دھو دے |
جن دلوں پر جمی ہے کاءی بہت |
جرنیلی لڑائی سڑکوں پر جا رہی ہے |
جی ہاں بے شعوری بھی تباہی لا رہی ہے |
جو چاہ میں اک فَیض کی بے فیض ہوئے ہیں |
اب آگ انہیں پچھتا وے کی جلا رہی ہے |
ہاں ان کا کل جن نے دھڑن تختہ کیا تھا |
پی ٹی آءی دوبارہ انہیں کو بلا رہی |
جی ہاں عدو نے جب جلایا مجھ کو |
اک نعرہ مستانہ سنایا مجھ کو |
ہنسنے کی قیمت تو نہ پوچھیے صاحب |
اپنوں نے بھی پہروں رلایا مجھ کو |
تیر اپنوں نے جب جب چلائے مجھ پر |
تب تب ہی تو جی وَجْد آیا مجھ کو |