ساز نفرت کا کیوں بجا رہے ہو
تم نہیں جو وہ کیوں دکھا رہے ہو
سچے کو جھوٹا کیوں بنا رہے ہو
ہاتھوں پر سرسوں کیوں جما رہے ہو
قبروں پر سجدہ کیوں ٹکا رہے ہو
مردوں کو زندہ کیوں بتا رہے ہو
بات کرتے ہوئے حسینوں کی تم
ہلکے سے آنکھ کیوں دبا رہے ہو
بہت احسان ہیں ترے لیکن
انہیں تم سب کو کیوں جتا رہے ہو
میں نے کیا ہے سوال مولانا
بات کو اتنی کیوں بڑھا رہے ہو
حوضِ کو ثر سے تجھ کو پینی ہے مے
پھر یہ جامِ مے کیوں اٹھا رہے ہو
قوم شیطاں کی ہی کرے غلا می
حوصلہ اس کا کیوں بڑھا رہے ہو
مو لا نا کے سیاہ دل کی حسن
تم سیاہی کو کیوں ہٹا رہے ہو

0
19